Tuesday, 20 August 2019
سری نگر کے لال چوک کو بھارت نے جہنم بنا دیا
لاہور ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 21 اگست2019ء) مقبوضہ
کشمیر میں بھارت کے مظالم اب ساری دنیا کے سامنے کھل کر آچکے ہیں مگر دنیا بھر کی نام نہاد ہیومن رائٹس تنظیمیں اور کھوکھلے اور مفاد پرست ادارے چپ سادھے ہوئے ہیں۔جنت نظیر کشمیر کو جہنم بنانے کے لیے انتہا پسند ہندوؤں اور ان کے سرپرست مودی نے کوئی کسر اٹھا نہیں رکھی۔ایک سے بڑھ کر ایک ظلم کی کہانی وہاں دوہرائی جا رہی ہے۔
ہر طرف کرفیو ہے اور کھانے پینے کی چیزیں بھی میسر نہیں۔رفعت جاوید ”جنتا کا رپورٹر“پروگرام کے میزبان نے سری نگر کے اہم اور مین ”لال چوک“پر کرفیو کے مناظر دکھاتے ہوئے کہا ہے کہ ان دنوں سری نگر کے سکول کھلنے والے تھے مگر وہ بھی نہیں کھولے گئے۔لال چوک کو خاردار تاریں لگا کر ہر طرف سے بند کر دیا گیا ہے اور وہاں انسان تو کیا پرندہ بھی پر مارتا دکھائی نہیں دیتا۔سکول کھولنا حکومت کی ذمہ داری ہے اور وہ اپنی یہ ذمہ داری ادا نہیں کر رہی۔رفعت جاوید کا کہنا تھا کہ سری نگر کا لال چوک ہمیشہ ہی بھارتی سختیوں اور پابندیوں کا شکار رہتا ہے۔انہوں نے اپنے اس پروگرام میں مقامی افراد سے بات چیت کی جس میں ایک شخص نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ نہ سکون ہے اور نہ ہی زندگی بسر کرنے کی سہولیات ہمیں لگتا ہے کہ ہم جہنم میں رہ رہے ہیں۔جبکہ ایک مقامی خاتون نے بات کرتے ہوئے کہا کہ جب کھانے پینے کو کچھ میسر نہیں اور گھر سے باہر نکلنے پر بھی پابندی ہے تو کیوں نہ ہمیں ایک ہی بار ختم کر دیا جائے۔کشمیر میں کرفیو صرف اسی علاقے میں نہیں ہے بلکہ ہر طرف یہی صورتحال ہے۔بھارت نے پہلی بار کشمیر میں ایسی سنگین صورت حال پیدا نہیں کی بلکہ اس سے قبل بھی وہ اسی قسم کے مظالم ڈھاتا آ رہا ہے مگر اب کی بار تو وہ کیمیائی ہتھیاروں کے ساتھ کشمیر میں فورسز کو اتار چکا ہے جس پر عالمی برادریوں اور طاقتوں کو ضرور کشمیر کے نہتے لوگوں کے حق میں آواز بلند
کرنی چاہیے۔
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment